بیانیہ تبدیل کرنا ہوگا۔۔۔۔۔

بیانیہ تبدیل کرنا ہوگا۔۔۔۔۔

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

ملک انگریزوں سے آزاد ہوئے پچھہتر سال کا عرصہ گزر چکا، جس میں زیادہ تر وقت نام نہاد سیکولر پارٹیاں ریاستوں اور مرکز پر براجمان رہیں۔۔۔
سیکولر یا جمہوری طرز حکومت دراصل لادینی نظریۂ حیات ہے۔۔۔ جو کہ پیغمبرانہ نظریۂ زندگی کے منافی اور مغایر ہے۔۔
ڈاکٹر امبیڈکر نے ملک میں ایک خاص قسم کی ذہنیت و سوچ سے لڑ کر دبے کچلے طبقات کے حقوق حاصل کرنے ایک لادینی اور انگریزوں سے مستعار قانونی مسودہ نہ صرف تیار کیا بلکہ اسے پارلیمنٹ میں منظور بھی کروایا مگر
سات دہائیاں گزرنے کے باوجود وہ ملک میں نافذ نہ ہوسکا۔
اپنے آپ کو سیکولر گرداننے اور سیکولرازم کے علمبردار قرار دینے والے لوگوں نے بڑی چالاکی و عیاری سے ایک خاص قسم کی سوچ ہی کو پروان چڑھایا۔
اور بالخصوص مسلمانوں کے لئے تو یہ جمہوری قانون ایک سم قاتل ثابت ہوا۔۔۔۔
معاشی، سیاسی، تعلیمی اور سماجی ہر اعتبار سے۔۔ حتی کہ ایمان و اعتقاد اور ملی اتحاد تک میں بڑا نقصان دہ ثابت ہوا یہ دستور۔۔۔۔۔

اب جبکہ ایک ایسا “گروہ” ملک کی دارالسلطنت پر براجمان ہوا جو “سیکولرازم و جمہوریت” کا اتنا ہی دشمن ہے جتنا کہ مسلمانوں کو ہونا چاہئے تھا۔۔۔ بہرحال ملک کے تانے بانے سے سیکولرازم کا قلع قمع کرنے اور دستور کو ادھیڑنے کے لئے تمام تر وسائل و قوت کو صرف کررہاہے۔۔
اور اس جمہوری (لادینی) دستور کی جگہ ایک خاص قسم کا “مذہبی آئین” لانے کی جدوجہد کر رہا ہے ۔۔
اور بظاہر ایسا ہی لگ رہا ہے کہ اب اس ملک سے امبیڈکر کے لادینی قانون کا جنازہ اٹھنے والا ہے۔۔۔۔ سیکولرازم کے نام نہاد علمبردار خاص قسم کے مذہبی آئین ہی میں پناہ حاصل کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے، بلکہ وہیں انہیں جائے پناہ نظر آرہی ہے۔۔
خاص مذہبی آئین کی تنفیذ کی راہ میں اگر کوئی واقعی رکاوٹ و روڑا ہوسکتا ہے اور یقیناً ہے تو وہ اسلام اور اہل اسلام ہی ہیں، جس سے یہ لوگ بخوبی واقف ہیں۔
ان حالات میں ہم کو اپنی سوچ، طرز فکر اور نریٹیو کو بدلنا ہوگا۔۔ نئے چیلنجس کو قبول کرنا ہوگا۔۔۔
سسکتی جمہوریت اور دم توڑتا امبیڈکر قانون کی پناہ گاہ سے نکلنا ہوگا۔۔
اِلَی الْاِسْلِامِ مِنْ جَدِیْدْ ۔۔۔۔۔۔
از سر نو اسلام کی جانب صحابہ کے طرز پر لوٹنا ہوگا۔۔
ہمارے لئے سہارا ہے تو بس اللہ خالق کائنات کا سہارا ہے۔۔
قانون ہے تو بس اس کا نازل کردہ قانون ہے۔۔
دستور حیات ہے رسول اللہ کا دیا ہوا دستور حیات ہے۔۔
کوئی جائے پناہ و مضبوط قلعہ ہے تو اسلام ہے۔۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *