چوری کے شک میں قتل؟؟

چوری کے شک میں قتل؟؟

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

چوری کے شبہ میں اس غریب قدیر خان کو پولس نے گرفتار کیا۔۔۔ اور چار پانچ دن تک مارتی رہی، جب کیفیت یہ ہوئی کہ وہ مرنے کے قریب ہوگیا، تو اس بےچارے کو رہا کیا گیا۔۔۔
بالآخر علاج کے دوران اس کا انتقال ہوگیا۔۔۔
اللہ مرحوم کی مغفرت کرے۔۔
جنت الفردوس عطا کرے۔۔
پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔۔

محض چوری کے شبہ میں اس حد تک مارنا کہ ملزم زخموں کی تاب نہ لاکر مرجائے۔۔۔
کس قانون کے تحت جائز ہے؟
اب اس کے قتل کا ذمہدار کون؟
مارنے والا؟
جس قید خانہ میں مارا گیا وہاں کا ایس آئی یا سی آئی؟
یا اس ضلع کا ڈی ایس پی؟
یا وزیر داخلہ۔۔ جس کے تحت پولس کام کرتی ہے؟
کون اس کی زندگی کو دوبارہ لائے گا؟
کون اس کی تلافی کرےگا؟
کسے سزا دی جائے؟
کیا معطلی کافی ہوگی؟
یا قتل کی سخت سزا بھی دی جائے تاکہ دوبارہ وردی میں ایسی حرکت انجام نہ دی جائے؟؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *