غور کرنے کی بات یہ ہے کہ

غور کرنے کی بات یہ ہے کہ
ہندو مذہبی پیشوا سادھو سنت سب مل کر ہندو راشٹر قائم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔۔۔
دارالسلطنت کا تعین اور ملک کے نظام کو چلانے کی تدابیر سونچ رہے ہیں۔۔۔۔۔
تو
دوسری جانب
اسلام کے مکمل نظام حیات ہونے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اسلام کو قائم کرنے،
آپ کے بعد خلفائے راشدین کے آپ ص کے لائے ہوئے دین کو قائم و جاری رکھنے کا عقیدہ رکھنے
اور قرآن جیسا عظیم الشان دستور حیات اور اسوۂ رسول جیسی عظیم دولت و نعمت کے باوجود۔۔۔۔
ہم علماء اس سلسلے میں کیا منصوبہ رکھتے ہیں؟
کس قسم کی پالیسی اختیار کرتے ہیں؟.
جبکہ اللہ تعالیٰ کی پالیسی تو یہ ہے:

ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾ ؒ
سورۃ التوبۃ9، آیت33

وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پوری جنسِ دین پر غالب کر دے۔ خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔

اللہ ہمارا حامی وناصر ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *